Saturday, June 18, 2011

Ghazal ;'Aankhen' by Dr Syeda Imrana Nashtar Khariabadi


غزل
یہ کِس کے  قتل کی درپئے ہیں اُن کی ترآنکھیں
لہو میں ڈوبی ہوئ ہیں جنون نِگر آنکھیں
جِنہیں نہ خوف خلائق نہ خوف روزِ جزا
ہمارے بعد رہیں گی وہ خوں میں تر آنکھیں
کریں گے آبلے پأوں کے پھوٹ کر زاری
تمام عُمر رہیں خشک بھی اگر آنکھیں
جو لوگ خنجر و تیرو تبر سے ڈرتے ہیں
اُنہوں نے دیکھی نہیں تیری نیشتر آنکھیں
جُنوں زدوں سے نہ پو چھو کہ اُن پہ کیا گُزری
کہ سحر کر گیئں کیا نازش قمر آنکھیں
ہمارا دِل ہوا اک پل میں خاک عمرانہ
مگر سُلگتی رہیں شام تا سِحر آنکھیں
ڈاکٹرسیّدہ  عمرانہ نشتر خیرابادی
جارجیہ  یو ایس اے

No comments: